احمد ندیمؔ قاسمی کے سوانحی کوائف
یہ فقط میرا تخلص ہی نہیں ہے، کہ ندیمؔ
میرا کردار کا کردار ہے اور نام کا نام
(ندیمؔ)
نام
احمد شاہ
ادبی نام
احمد ندیمؔ قاسمی (اپنے پردادا ’’محمد قاسم‘‘ کی رعایت سے ’’قاسمی‘‘)
تخلص
ندیمؔ
تاریخِ ولادت
20 نومبر1916ء
جائے پیدائش
انگہ (گاؤں)، وادئ سُون سکیسر۔ ضلع خوشاب (پنجاب ۔ پاکستان)
قبیلہ
اعوان
مادری زبان
پہاڑی پنجابی (ہندکو)
آباؤ اجداد
عرب سے ایران اور ایران سے ملتان میں قیام پذیر ہوئے۔ بعد میں تبلیغ کے سلسلہ میں خوشاب، وادئ سُون سکیسر میں تشریف لائے اور ’’انگہ‘‘ آباد کیا۔
والد کا نام
پیرغلام نبی عرف نبی چَن (وفات: 1923ء)
والدہ کا نام
غلام بیوی (وفات:1956 ء)
بہن، بھائی
بڑی بہن سعیدہ بانو (وفات:1960 ء) جن کے اکلوتے بیٹے ظہیر بابر بطور صحافی اور افسانہ نگار مشہور ہوئے۔
بڑے بھائی: پیرزادہ محمد بخش۔ ڈسٹرکٹ انسپکٹر آف سکولز کے عہدے سے سبکدوش ہوئے (وفات:2001ء)
(ایک بڑے بھائی اور ایک بڑی بہن کمسنی میں وفات پا گئے تھے)
سرپرست
8 سال کی عمر میں والد کے انتقال کے بعد مزید تعلیم و تربیت کے لیے اپنے چچا پیر حیدر شاہ صاحب اورچچی شرفاں بیوی صاحبہ کے پاس کیمبل پور (اٹک) آگئے۔
شادی
6 جولائی 1948ء (قریبی عزیزوں میں ہوئی جوکہ وادئ سون سکیسر کے ایک گاؤں سرکی میں مقیم تھے۔)
رفیق حیات
رابعہ ندیم (پیدائش:1930ء ۔ وفات:1992 ء)
سعادتِ حج
1988ء (بیگم بھی ہمراہ تھیں)
اولاد
دو بیٹیاں، ایک بیٹا۔
نواسے، نواسیاں
نیر، نفیسہ، نیلم اور ناموس (ناہید قاسمی) ۔۔۔ نوشین، خرم اورنوشابہ (نشاط ندیم)
پوتا، پوتیاں
نمود، نوین، نایاب اورنِشا (نعمان ندیم قاسمی)
دوران تعلیم
1920-21ء: انگہ کی مسجد میں قرآن پاک کی تعلیم حاصل ک
1925ء: چوتھی جماعت میں وظیفے کے امتحان میں ضلع بھر میں اول آئے۔
1926ء: گورنمنٹ مڈل اینڈ نارمل سکول کیمبل پور(اٹک) دوران تعلیم اپنے چچا پیرحیدر شاہ سے قرآن مجید کی تفسیر پڑھی۔
1927ء: اُردو کا پہلا شعر کہا۔ اس سے پہلے اپنی مادری زبان پہاڑی پنجابی میں شاعری کرتے رہے۔
1929ء: آٹھویں جماعت میں ریڈ کراس سوسائٹی کے منعقدہ مقابلۂ مضمون نویسی میں پنجاب بھر میں اول رہے۔
1931ء: گورنمنٹ ہائی سکول شیخوپورہ سے میٹرک پاس کیا۔
1931ء: شائع ہونے والی پہلی نظم: دورانِ میٹرک مولانا محمد علی جوہر کی وفات پر نظم لکھی جو روزنامہ ’’سیاست‘‘ لاہور کے ایڈیشن کے صفحہ اول پر شائع ہوئی۔
1931ء: صادق ایجرٹن کالج بہاولپور میں داخل ہوئے۔
1933ء: انٹرمیڈیٹ پاس کیا۔ تھرڈایئر میں تھے کہ سرپرست چچا کا انتقال ہو گیا۔
1935ء: پنجاب یونیورسٹی سے بی اے کی سند حاصل کی۔
1935ء: ایم اے انگلش کے لیے گورنمنٹ کالج لاہور کی میرٹ لسٹ پر نام آ گیا تھا لیکن فیس کا بندوبست نہ ہونے کی وجہ سے داخلہ نہیں لے سکے۔
1936ء: پہلا افسانہ ’’بدنصیب بت تراش‘‘ رسالہ رومان میں شائع ہوا۔
ملازمت
1936-37ء: ریفارمز کمشنر لاہور میں بطور محرر تقرر۔
1939-41ء: ایکسائز سب انسپکٹر ملتان۔
1946-48ء: ریڈیو پاکستان پشاور میں بحیثیت سکرپٹ رائٹر کام کیا۔
1977-78ء: بزم اقبال کے اعزازی سیکرٹری۔
1974-2006ء: ڈائریکٹر مجلس ترقی ادب، لاہور (انتقال تک)
ادارت
1931-35ء: زمانۂ طالب علمی میں کالج میگزین ’’نخلستان‘‘ کے مدیر رہے۔
1942-46ء: ہفت روزہ ’’پھول‘‘ لاہور (بچوں کا رسالہ)
1942-46ء: ہفت روزہ ’’تہذیب نسواں‘‘ لاہور (خواتین کا رسالہ)
1943-46ء: ادبی ماہنامہ ’’ادبِ لطیف‘‘ لاہور
1947-48ء: رسالہ ’’سویرا‘‘ لاہور (ابتدائی چار شمارے)
1948-50ء: رسالہ ’’نقوش‘‘ لاہور (ابتدائی دس شمارے)
1950ء: ماہنامہ ’’سحر‘‘ لاہور (صرف ایک شمارہ)
1953-59ء: روزنامہ ’’امروز‘‘ لاہور
1977-88ء: رسالہ ’’اقبال‘‘ لاہور (اعزازی مدیر)
1963-2006ء: ادبی رسالہ ’’فنون‘‘ لاہور (آغاز سے تا عمر – 126 شمارے)
1974-2006ء: رسالہ ’’صحیفہ‘‘ لاہور (تاعمر)
صحافت
1952ء: روزنامہ ’’امروز‘‘ لاہور میں کالم ’’حرف و حکایت‘‘
1953-58ء: روزنامہ ’’امروز‘‘ لاہور میں کالم ’’پنج دریا‘‘
1959ء: روزنامہ ’’ہلالِ پاکستان‘‘ میں’’موج در موج‘‘ اور ’’پنج دریا‘‘ کے نام سے فکاہی کالم نویسی
1960ء: روزنامہ ’’احسان‘‘ لاہور میں کالم ’’مطالبات‘‘
1964-72ء: روزنامہ ’’امروز‘‘ لاہور میں دوبارہ کالم ’’عنقا‘‘ کے نام سے لکھے۔ ساتھ ہی ادبی و تنقیدی مضامین ’’تہذیب و فن‘‘ کے عنوان سے لکھے۔
1970ء: روزنامہ ’’جنگ‘‘ کراچی میں کالم ’’لاہور لاہور ہے‘‘
روزنامہ ’’حریت‘‘ کراچی میں روزانہ فکاہی کالم ’’موج در موج‘‘ اور ہفتہ وار کالم ’’لاہوریات‘‘
1972-2006ء: روزنامہ ’’جنگ‘‘ لاہور میں کالم ’’رواں دواں‘‘ (آخری کالم وفات سے پانچ روز پہلے شائع ہوا)
اس کے علاوہ کئی اخبارات و رسائل میں مختلف عنوانات کے تحت کالم لکھے۔ مثلاً ’’ہمدرد صحت‘‘ میں کالم ’’ریشہ خطمی‘‘
نظربندی
سیفٹی ایکٹ کے تحت مئی 1951ء تا نومبر 1951ء اور اکتوبر 1958ء تا فروری 1959ء
1944ء میں جب ندیمؔ رسالہ ’’ادبِ لطیف‘‘ کے مدیر تھے تو ایک مضمون سے خفا ہو کر اُس وقت کی پنجاب حکومت نے گرفتار کر لیا۔ جلد ہی ضمانت ہوگئی۔
غیر ممالک کا سفر
چین، انگلستان، سکاٹ لینڈ، جرمنی، ناروے، امریکہ، کینیڈا، بھارت، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور سنگاپور وغیرہ۔
تصنیف و تالیف
ذیل میں کتب کے پہلے ایڈیشن کی تاریخ اور تفصیل درج ہے۔ جبکہ ان میں سے بیشتر کی حالیہ اشاعت سنگِ میل پبلیکیشنز، لوئر مال، لاہور سے کی گئی ہے۔
شاعری کے مجموعے
۱) دھڑکنیں (قطعات) (1941ء) ناشر: اُردو اکیڈمی۔ لاہور
۲) رم جھم (قطعات و رباعیات) (1944ء) ادارۂ فروغِ اُردو۔ لاہور
۳) جلال و جمال (1946ء) نیا ادارہ۔ لاہور
۴) شعلۂ گل (1953ء) قومی دارالاشاعت۔ لاہور
۵) دشتِ وفا (1963ء) کتاب نما۔ لاہور
۶) محیط (1976ء) التحریر۔لاہور
۷) دوام (1979ء) مطبوعات۔ لاہور
۸) لوحِ خاک (1988ء) اساطیر۔لاہور
۹) جمال (نعتیہ) (1992ء) مطبوعات۔ لاہور
۱۰) بسیط (1995ء) اساطیر۔لاہور
۱۱) ارض و سما (2006ء) سنگِ میل پبلی کیشنز۔ لاہور
۱۲) انوارِ جمال (حمد، دعا، نعت، سلام) (2007ء) سنگِ میل پبلی کیشنز۔ لاہور
افسانوں کے مجموعے
۱) چوپال (1939ء) دارالاشاعت پنجاب، لاہور
۲) بگولے (1941ء) مکتبہ اردو، لاہور
۳) طلوع و غروب (1942ء) نیا ادارہ، لاہور
۴) گرداب (1943ء) ادارہ اشاعت اردو، حیدر آباد(دکن)
۵) سیلاب (1944ء) ادارہ اشاعت اردو، حیدر آباد(دکن)
۶) سیلاب و گرداب (انتخاب) (1961ء) مکتبہ کارواں۔ لاہور
۷) آنچل (1945ء) ادارہ فروغ اردو، لاہور
۸) آبلے (1946ء) ادارہ فروغ اردو، لاہور
۹) آس پاس (1948ء) مکتبہ فسانہ خواں، لاہور
۱۰) در و دیوار (1949ء) مکتبہ اردو، لاہور
۱۱) سناٹا (1952ء) نیا ادارہ، لاہور
۱۲) بازارِ حیات (1955ء) ادارہ فروغ اردو، لاہور
۱۳) برگِ حنا (1959ء) ناشرین، لاہور
۱۴) گھر سے گھر تک (1963ء) راول کتاب گھر، راولپنڈی
۱۵) کپاس کا پھول (1973ء) مکتبہ فنون، لاہور
۱۶) نیلا پتھر (1980ء) غالب پبلشرز، لاہور
۱۷) کوہ پیما (1995ء) اساطیر، لاہور
۱۸) پت جھڑ (2007ء) سنگ میل پبلی کیشنز، لاہور
۱۹) احمد ندیم قاسمی کے افسانے (جلد اول) (2008ء) سنگ میل پبلی کیشنز، لاہور
۲۰) احمد ندیم قاسمی کے افسانے (جلد دوم) (2008ء) سنگ میل پبلی کیشنز، لاہور
ناولٹ
۱) اُس رستے پر (2016ء) سنگ میل پبلی کیشنز، لاہور
تنقید
۱) ادب اور تعلیم کے رشتے (1974ء) التحریر۔ لاہور
۲) تہذیب و فن (1975ء) پاکستان فاؤنڈیشن۔ لاہور
۳) اقبالؔ ۔۔۔ ایک محاکمہ (کتابچہ) (1977ء)
۴) پس الفاظ (2004ء) اساطیر۔لاہور
۵) معنی کی تلاش (2004ء) اساطیر۔لاہور
۶)۵۰ سے زائد ادبی و تنقیدی مضامین (کتب زیر ترتیب و تدوین)
سوانحی خاکے
۱) میرے ہمسفر (2002ء) اساطیر۔لاہور
۲) میرے ہم قدم (2006ء) سنگِ میل پبلی کیشنز۔ لاہور
۳) تذکرے (زیرطبع)
ترتیب تدوین
۱) انگڑائیاں (مرد افسانہ نگاروں کا انتخاب) (1944ء) ادارۂ اشاعتِ اُردو۔ حیدر آباد دکن
۲) نقوشِ لطیف (خواتین افسانہ نگاروں کا انتخاب) (1944ء) ادارۂ اشاعتِ اُردو۔ حیدر آباد دکن
۳) کیسر کیاری (منتخب طبع زاد اور ماخوذ تحریروں کا مجموعہ) (1944ء) مکتبہ شعر و ادب۔ لاہور
۴) کیسر کیاری (منتخب فکاہی کالم) (1999ء)، دوسرا ایڈیشن (2009ء) سنگِ میلی پبلی کیشنز۔ لاہور
۵) منٹو کے خطوط بنام ندیم (1966ء) کتاب نما۔ لاہور
۶) پاکستان کی لوک کہانی (ترجمہ) (1972ء) شیخ علی اینڈ سنز۔ لاہور
۷) نذرِ حمید احمد خان (ترتیب) (1977ء) مجلسِ ترقی ادب۔ لاہور
ان کے علاوہ بھی مختلف کتب و رسائل تحریر اور مرتب کیے۔ برسوں کی محنت سے کلام میر تقی میرؔ کا انتخاب مرتب کیا جو بوجوہ ابھی شائع نہیں ہوسکا۔ ندیمؔ کے خود منتخب کردہ ندیمؔ کے نام آئے مشاہیر کے خطوط کا انتخاب جو ابھی شائع نہیں ہوسکا۔
پنجابی ادب
ندیمؔ کے پنجابی شعرونثر کا مجموعہ ’’گُھمدا لاٹوُ ‘‘ زیرِ طبع
بچوں کا ادب
۱) آسمان کے گوشے میں (ڈرامے) (1943ء) پنجاب بک ایجنسی۔ لاہور
۲) دوستوں کی کہانیاں (1943ء) پنجاب بک ایجنسی۔ لاہور
۳) نئی نویلی کہانیاں (1944ء) پنجاب بک ایجنسی۔ لاہور
۴) نئی کہانیوں پر مشتمل دس تصویری کتب زیر طبع
کلیات
۱) ندیمؔ کی غزلیں (1991ء) سنگ میل پبلی کیشنز۔ لاہور
۲) ندیمؔ کی نظمیں (1991ء) سنگ میل پبلی کیشنز۔ لاہور
۳) ندیمؔ کے افسانے (خود منتخب کردہ 40 فسانے) (1991ء) سنگ میل پبلی کیشنز۔ لاہور
اعزازات
۔۔1936-37ء: اول انعام اور گولڈ میڈل (کل پاکستان مقابلہ اردو نظم بعنوان ’’پیغامِ عمل‘‘ بہ اہتمام انجمن حمای اسلام (گولڈن جوبلی کے موقع پر) بابائے اردو مولوی عبدالحق سے حاصل کیا۔)
۔۔۔1947ء: 14اگست 1947ء کو اعلان آزادی کے موقع پر شب بارہ بجے ریڈیو پاکستان پشاور نے اپنے پروگراموں کا آغاز احمد ندیمؔ قاسمی کے نغموں اور ترانوں سے کیا۔ ندیم کا تحریر کردہ نغمہ ’’پاکستان بنانے والے، پاکستان مبارک ہو‘‘ قیام پاکستان کے بعد نشر ہونے والا پہلا پاکستانی ترانہ قرار پایا۔
۔۔۔1948-49ء: جنرل سیکرٹری ۔ انجمن ترقی پسند مصنّفین، پنجاب
۔۔۔1949-54ء: جنرل سیکرٹری ۔ انجمن ترقی پسند مصنّفین، پاکستان (حکومت کی طرف سے بین لگائے جانے تک)
۔۔۔1964ء: آدم جی ادبی ایوارڈ برائے ’’دشتِ وفا‘‘
۔۔۔1968ء: پرائیڈ آف پرفارمنس (پاکستان کا سول اعزاز)
۔۔۔1976ء: آدم جی ادبی ایوارڈ برائے ’’محیط‘‘
۔۔۔1979ء: آدم جی ادبی ایوارڈ برائے ’’دوام‘‘
۔۔۔عالمی فروغِ اردو ادب دوحہ ادبی ایوارڈ (قطر، یو۔اے۔ای)
۔۔۔غالبؔ ایوارڈ ( دہلی، بھارت)
۔۔۔1980ء: ستارۂ امتیاز (پاکستان کا اعلیٰ سول اعزاز)
۔۔۔1997-98ء: کمالِ فن ایوارڈ (اکادمی ادبیات کا اعلیٰ ترین اعزاز)
۔۔۔1999ء: نشانِ امتیاز (پاکستان کا اعلیٰ ترین سول اعزاز)
۔۔۔2001ء:’’فیض محمد ٹرسٹ‘‘ بھکر نے سال کی بہترین تخلیقات پر ’’احمد ندیمؔ قاسمی ایوارڈ‘‘ کا اجراء کیا۔
۔۔۔2002ء: اے آر وائی گولڈ ادبی ایوارڈ
۔۔۔ فیچر فلموں ’’دو راستے‘‘ اور ’’لوری‘‘ کے مکالمے لکھنے پر سال کے بہترین مکالمہ نویس کے ’’نگارایوارڈ‘‘ ملے۔
۔۔۔ ملک اور بیرون ملک کے ٹی وی چینلز ندیم کے متعدد افسانوں کو ڈرامائی تشکیل دے چکے ہیں۔ بالخصوص پی ٹی وی لاہور کی سیریز ’’قاسمی کہانی‘‘ کو ٹی وی کا اثاثہ قرار دیا جا چکا ہے۔
۔۔۔23 مارچ یوم پاکستان کے حوالے سے پی ٹی وی لاہور کیلئے طویل منظوم فیچر لکھا۔
۔۔۔ بہت سے ممالک اور بہت سی زبانوں مثلاً ترکی، چینی، جاپانی، روسی، ہندی اور انگریزی سمیت دیگر میں ندیم کے فن پاروں کے تراجم شائع ہو چکے ہیں۔
۔۔۔ ندیم پر کئی غیر ملکی یونیورسٹیوں میں پی ایچ ڈی مقالے لکھے جا چکے ہیں۔
۔۔۔2005ء میں پروفیسر احمد بلال نے احمد ندیم قاسمی پر دستاویزی فلم تیار کی.
۔۔۔ ندیمؔ کی شاعری پر مئی2006 ء میں ’’کالج آف آرٹ اینڈ ڈیزائن‘‘ پنجاب یونیورسٹی لاہور سے ایم۔ایف۔اے (پینٹنگ) کا تھیسز مکمل کیا جا چکا ہے۔ یہ تھیسز نفیسہ حیات قاسمی نے تیار کیا۔
۔۔۔ نومبر2006ء نفیسہ حیات قاسمی کے بنائے ہوئے احمد ندیمؔ قاسمی کے پورٹریٹس کی نمائش الحمرا آرٹ گیلری لاہور میں ہوئی۔
۔۔۔ امجد اسلام امجد نے احمد ندیمؔ قاسمی کی زندگی ہی میں ان کی شخصیت اور فن پر ڈاکومنٹری ویڈیو فلم بعنوان ’’احمد ندیمؔ قاسمی ٹریبیوٹ ٹو اے لیونگ لیجنڈ‘‘ تیار کی جو بہت مقبول ہوئی۔ اسی کی تدوین شدہ سی ڈی، “ندیم صدی” تقریبات کے حوالے سے “ندیم کہانی” کے نام سے 2016ء میں پیش کی گئی۔ جس کی پیش کش کے معیار اور ترتیب کو بے حد سراہا گیا۔
۔۔۔2009ء: محکمہ ڈاک پاکستان نے ندیم کی تیسری برسی پر ’’ندیم یادگاری ٹکٹ‘‘ جاری کیا۔
احمد ندیمؔ قاسمی کی شخصیت اور فن کے متعلق کچھ کتب
۱) ندیم نامہ (ترتیب: محمد طفیل اور بشیر موجد) (1976ء) مجلسِ اربابِ فن۔ لاہور
۲) ندیم کی شاعری اور شخصیت ( جمیل ملک)
۳) رسالہ ’’افکار‘‘ کراچی کا ندیم نمبر(مدیر صہبا لکھنؤی) (1975ء)
۴) احمد ندیم قاسمی۔۔۔ شاعر اور افسانہ نگار (پروفیسر فتح محمد ملک) (1991ء) سنگِ میل پبلی کیشنز۔ لاہور
۵) مٹی کا سمندر( مرتب: ضیا ساجد) (1991ء) مکتبہ القریش۔ لاہور
۶) گل پاشی (مرتب: منصور آفاق ۔ منصورہ احمد) (1996ء) اساطیر۔ لاہور
۷) رسالہ ’’عبارت‘‘ ندیم نمبر (1996ء)
۸) جریدہ ’’عالمی اردو ادب‘‘ دہلی، احمد ندیم قاسمی: شخصیت و فن (مدیر: نند کشور وکرم) (1996ء)
۹) ندیمؔ کی غزلوں کا تجزیاتی مطالعہ (ڈاکٹر ناہید قاسمی) (2002ء) سنگِ میل پبلی کیشنز۔ لاہور
۱۰) احمد ندیمؔ قاسمی ۔ ایک لیجنڈ (ڈاکٹر شکیل الرحمن) (2003ء) اساطیر۔ لاہور
۱۱) پاکستانی ادب کے معمار۔ احمد ندیم قاسمی: شخصیت اور فن (ڈاکٹر ناہید قاسمی) (2009ء) اکادمی ادبیاتِ پاکستان۔ اسلام آباد
۱۲) احمد ندیمؔ قاسمی کی نثر نگاری (ڈاکٹر سبینہ اویس) (2015ء) پورب اکادمی، اسلام آباد
۱۳) منتخب غزلیں ۔ احمد ندیمؔ قاسمی (انتخاب: ڈاکٹر ناہید قاسمی) (2015ء) نیشنل بک فاؤنڈیشن۔ اسلام آباد
۱۴) منتخب افسانے ۔ احمد ندیمؔ قاسمی (انتخاب: ڈاکٹر ناہید قاسمی) (2015ء) نیشنل بک فاؤنڈیشن۔ اسلام آباد
۱۵) منتخب نظمیں ۔ احمد ندیمؔ قاسمی (انتخاب: ڈاکٹر ناہید قاسمی) (2016ء) سنگِ میل پبلی کیشنز۔ لاہور
متعدد رسائل نے مختلف مواقع پر ندیمؔ کے لیے گوشے مخصوص کیے۔ اس کے علاوہ ’’ ندیمؔ صدی‘‘ کے حوالے سے درج ذیل خصوصی نمبر شائع ہو چکے ہیں:
۱) مدحت ’’گوشہء ندیم‘‘ (جولائی 2015ء)
۲) تہذیب الاخلاق ’’ ندیمؔ صدی نمبر‘‘ (اگست 2015ء)
۳) بیاض ’’ ندیمؔ صدی نمبر‘‘ (نومبر 2015ء)
چند انگریزی تراجم
1) Four Contemporary Poets (tr. by Daud Kamaal)
2) Selected poems of Ahmed Nadeem Qasmi (tr. by Baidaar Bakht & Parveen Shakir)
3) Selected Short Stories of Ahmed Nadeem Qasmi (tr. by Prof. Sajjad Sheikh) (1981)
4) Selected Poems of Ahmed Nadeem Qasmi (tr. by Prof. Sajjad Sheikh) (2004)
5) The Old Banyan and other Stories” (tr. by Farooq Hasan)(2000)
6) Flower On A Grave (Selective poetry of Ahmed Nadeem Qasmi, tr. By Daud Kamal)
ندیم صدی
سال 2016ء ندیم صدی تقریبات کے طور پر منایا گیا۔ اس حوالے سے چند چیدہ چیدہ معلومات درج زیل ہیں:
معروف سرکاری و غیر سرکاری اداروں، یونیورسٹیوں اور کالجوں میں “ندیم سیمینار” منعقد کیے گئے۔
الحمرا، لاہور میں ہمدرد وقف پاکستان کے تعاون سے ندیم صدی “ہمدرد مشاعرہ” منعقد ہوا۔
ڈی ایچ اے، ای ایم ای سیکٹر، ملتان روڈ، لاہور میں ایک سڑک احمد ندیم قاسمی صاحب کے نام منسوب کی گئی۔
بیرونِ ملک سترہ ممالک میں پاکستانی ایمبیسیز میں “ندیم صدی” کے حوالے سے خصوصی تقاریب منعقد ہوئیں۔
انقرہ یونیورسٹی کے شعبہء اردو کے زیر اہتمام، ترکی کے شہر انتالیہ میں شاندار سہ روزہ بین الاقوامی ندیم صدی کانفرنس کا انعقاد ہوا۔
فیض میلہ 2016 کے دوران، الحمرا لاہور میں خصوصی “ندیم صدی سیشن” منعقد ہوا۔
پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس، اسلام آباد نے ندیم صدی کی تقریب کا اہتمام کیا۔
الحمرا، ادارہ بیاض اور ندیم صدی کمیٹی کے زیر اہتمام آل پاکستان ندیم صدی مشاعرہ منعقد ہوا۔
امجد اسلام امجد کی تیار کردہ ڈاکیومینٹری “ندیم کہانی” کی خصوصی سکریننگ، بینک الفلاح کے تعاون سے الحمرا، لاہور میں پیش کی گئی۔ اور خصوصی سگنیچر پین احمد ندیم قاسمی کے آٹوگراف کے ساتھ تقسیم کیا گیا۔
کراچی آرٹس کونسل کے زیر اہتمام نویں عالمی اردو کانفرنس میں “ندیم صدی سیشن” منعقد کیا گیا۔
معروف ادبی رسائل “ماہ نو”، “ادبیات”، “بیاض” اور “فنون” نے خصوصی “احمد ندیم قاسمی نمبر” شائع کیے۔
احمد ندیم قاسمی کا غیر مطبوعہ ناولٹ “اُس رستے پر” شائع ہوا۔
وفات
10جولائی 2006ء (صبح) بوجہ استھما، بمقام: پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی، لاہور (پاکستان)
تدفین
شاہ مشائخ قبرستان، ملت چوک، سمن آباد، لاہور (پاکستان)
تدفین
شاہ مشائخ قبرستان، ملت چوک، سمن آباد، لاہور (پاکستان)
کون کہتا ہے کہ موت آئی تو مر جاؤں گا
میں تو دریا ہوں، سمندر میں اُتر جاؤں گا
زندگی شمع کی مانند جلاتا ہوں ندیمؔ
بجھ تو جاؤں گا مگر صبح تو کر جاؤں گا
(ندیمؔ)
لوحِ مزار
ندیمؔ کا یہ شعر درج ہے:
میں مر بھی جاؤں تو تخلیق سے نہ باز آؤں
بنیں گے نِت نئے خاکے مِرے غبار سے بھی
(ندیمؔ)